
تذکرہ امام اعظم ابو حنیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ
از تحریر: مفتی محمد وسیم ضیائ
نَحْمَدُہٗ وَنُصَلِّی وَنُسَلِّمُ عَلٰی رَسُوْلِہِ الْکَرِیْمِ اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِااللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
دینِ اسلام میں چار آئمہ مجتہدین میں ایک نام امام ِابو حنیفہ کا ہے۔ چاروں آئمہ حق پر ہیں۔ سارے ہمارے لیے قابل ِ احترام ہیں۔ اُن میں سب سے بڑے امام ابوحنیفہ ہیں ۔ سیدی ملا علی قاری علیہ الرحمہ فرماتے ہیں اِس وقت دنیا میں سنی مسلمانوں میں دو تہائی حنفی ہیں۔
امامِ اعظم کی ولادت:۔
آپ کی ولادت کے متعلق تین اقوال ملتے ہیں (1) 61 ہجری (2) 70 ہجری (3) 80 ہجری ، جمہور ائمہ کے نزدیک امام اعظم کی ولادت 80ہجری میں ہوئی
شواہد:۔
امام اعظم کے پوتے حضرت اسماعیل بن حمَّادرحمۃاللہ علیہما فرماتے ہیں۔ وُلِدَجَدِّیْ فِیْ سَنَۃِ ثَمَانِیْنَ یعنی میرے دادا 80 ہجری میں پیدا ہوئے ۔
اَلْاکْثَرُوْنَ عَلیٰ اَنَّہُ وُلِدَ سَنَۃَثَمَانِیْنَ بِا لْکُوْفَۃِ فِیْ خِلَافَۃِ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ مَرْوَانَ
(تاریخ بغدادجلد 13صفحہ326)
عظیم محدث امام ذہبی علیہ الرحمہ لکھتے ہیں۔
وُلِدَ سَنَۃَ ثَمَانِیْنَ فِی ْحَیَاتِ صِغَارِ الصَّحَابَۃِ یعنی : آپ صِغارِ صحابہ کے زمانے 80 ہجری میں پیدا ہوئے
(سِیَراَعلامِ النُّبَلاء جلد 6 صفحہ 391)
مفتی اعظم مکّہ امام ابنِ حجر مکّی ہیتمی علیہ الرحمہ لکھتےہیں۔
یعنی : اکثر آئمہ اس بات پر متفق ہیں کہ امام اعظم کوفہ میں عبدالملک بن مروان کے زمانہ ءخلافت 80 ہجری میں پیدا ہوئے۔
(الخیرات الحسان صفحہ 31)
امام اعظم کا نام اور کنیت:۔
آپ کا اسم ِگرامی نعمان کنیت ابوحنیفہ اور لقب امام اعظم تھا۔بقول علامہ ابنِ حجر مکی علیہ الرحمہ کے آپ اسم بامسمیٰ تھےعلامہ ہیتمی لفظ ِنعمان کے لغوی معنیٰ پر کلام کرتے ہوئے لکھتے ہیں نعمان ایسے خون کو کہا جاتا ہے جس سے بدن قائم رہتا ہے یانعمان کا معنیٰ روح ہے پس امام اعظم ہی سے
دورِ موجودہ میں فقہ اسلامی قائم ہےاورآپ فقہ اسلامی کی روح ہیں آگے لکھتے ہیں لفظِ نعمان نعمت سے بنا ہے پس امام اعظم اللہ تعالیٰ کی مخلوق پر عظیم نعمت ہیں۔
(الخیرات الحسان صفحہ 31)
غلط فہمی
امام اعظم علیہ الرحمہ کی کنیت ابو حنیفہ ہے بقول امام ہیتمی علیہ الرحمہ کےآپ کی اولاد میں صرف حمَّاد تھے یعنی حنیفہ نام کی آپ کی کوئی بیٹی نہیں تھی ۔ مذکورہ کنیت وصفی ہے۔
امام اعظم کا نسب:۔
آپ کے دادا ابتداءً مجوسی تھےاُس وقت زُوطیٰ نام تھا اسلام قبول کرنے کے بعدنعمان نام اختیار کیاگیا اب آپ کانسب اس طریقہ سے ہوا نعمان بن ثابت بن نعمان۔
بارگاہِ علی رضی اللہ عنہ سے برکت کی دعاء:۔
جب آپ کے دادا جی کے یہاں حضرت ثابت کی ولادت ہوئی۔ جب حضرت ثابت کی عمر دو یا تین برس غالباًہوئی تو دادا حضور اپنے ساتھ ثابت کو لیکر برکت کی دعاء کے لیے حضرت علی رضی اللہ عنہ کی بارگاہ میں پہنچے عرض کی تو حضرت علی شیر خدا رضی اللہ عنہ نے ثابت اور ثابت کی
ذریت کے لیے برکت کی دعاء فرما دی معلوم ہوا نعمان بن ثابت باپ بیٹا دونوں کو حضرت علی رضی اللہ عنہ کی دعائیں حاصل ہوئیں۔
بشارتِ مصطفوی ﷺ :۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا
لَوْکَان َالدِّیْنُ عِنْدَ الثُّرَیَّا لَذَھَبَ بَہَِ رَجُلٌ مِنْ فَارِسَ حَتّٰی یَتَنَاوَلَہُ
یعنی : اگر دین ثریّا ستارے پر بھی ہوفارس والوں میں سے ایک شخص اسے وہاں سے بھی پالے گا ۔
(مسلم شریف حدیث 2546)
علامہ جلال الدین سیوطی علیہ الرحمہ نے تبییض الصحیفہ اورعلامہ ہیتمی علیہ الرحمہ نے الخیرات الحسان میں حدیثِ مذکور کا مِصداق امام اعظم کو قرار دیا۔
آپ کے شیوخ:۔
تقریباً 4000 تھے زیادہ عقیدت و محبت حضرت حمَّاد رضی اللہ عنہ سے تھی ۔
اہلِ بیت اساتذہ:۔
حضرت سیدنا امام محمد باقررضی اللہ عنہ کی صحبت میں کچھ عرصہ اور بالخصوص حضرت سیدناامام جعفرصادق رضی اللہ عنہ کی صحبت میں دو سال گزارے بلکہ یہاں تک آپ نے فرمایا اگر امام جعفر صادق کی صحبت نہ ملتی تو نعمان بن ثابت ہلاک ہوجاتا
ذہانت اور فطانت:۔
محدث علی بن عاصم علیہ الرحمہ فرمایا کرتے تھےاگر امامِ اعظم کی عقل کو روئے زمین کے نصف آدمیوں کی عقل سے تولا جائے تو امام اعظم کی عقل کا پلڑا بھاری ہوگا ۔ (الخیرات الحسان ، صفحہ 102 اردو)
آپ کی تابعیت:۔
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں: میں نے رسول اللہ ﷺ سے فرما تے ہوئے سُنا : لَا تَمَسُّ النَّارُ مُسْلِماً رَآنِیْ اَوْ رَاٰی مَنْ رَآنِیْ یعنی: جس مسلمان نے مجھے دیکھا یا اُس کو دیکھا جس نے مجھے دیکھاجہنم کی آگ اسے نہیں چھوئےگی۔
(ترمذی شریف حدیث 3858)
اللہ عنہم کا دیدار کیاجن میں بعض سے احادیث کو بھی روایت کیا جیسے حضرت انس بن مالک و حضرت عبد اللہ بن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہما وغیرہ ۔
علمی خدمات:۔
فقہی خدمات کے حوالہ سے فقہ شافعیہ کے بانی امام شافعی علیہ الرحمہ امام اعظم کی بارگاہ میں اپنی عقیدت و محبت کو اس انداز میں پیش کرتے ہیں: مَنْ اَرَادَ اَنْ یَعْرِفَ الْفِقْہَ فَیَلْزَمْ اَبَا حَنِیْفَۃَ وَ اَصْحَا بَہُ فَاِنَّ النَّا سَ کُلَّہُمْ عَیَالٌ عَلَیْہِ فَی الْفِقْہِ یعنی: جوشخص فقہ کی معرفت حاصل کرنا چاہے وہ ابوحنیفہ اور ان کے شاگردوں کی صحبت لازمی اختیار کرے کیونکہ تمام لوگ فقہ میں اُن کے عیال (اولاد) ہیں یعنی فقہ کا فیض ہر ایک کو امام اعظم ہی سے بالواسطہ یا بلا واسطہ ملتا ہے۔ آپ نے قرآن و سنت سے مسائل کو اخذ کرنے کے لیے ایک ہزار علماء کا بورڈ قائم کیا جو آپ کے معا ون و مدد گار تھے اور آپ نے قرآن و سنت سےتقریباً پانچ لاکھ مسائل اخذ کیے ۔
تقویٰ اور پرہیز گاری:۔
امام اعظم ابو حنیفہ تقویٰ اور پرہیز گاری کے اعتبار سے لاجواب اور بے مثال نظر آتے ہیں۔ علم حدیث کے بےمثال محدث حضرت عبد اللہ ابن مبارک فرماتے ہیں: قدمت الکوفۃ فسألت عن ازھد اھلھا فقالو ابو حنیفۃ یعنی: میں کوفہ پہنچا اور لوگوں سے پوچھا یہاں سب سے بڑا متقی پرہیزگار کون شخص ہے۔سب لوگوں نے کہا امام اعظم ابوحنیفہ ہیں۔ حضرت سیدنا مکی بن ابراہیم نے ارشاد فرمایا: جلست الکوفیین فلم ار فیھم اورع منہ یعنی : میں کوفہ والوں کے پاس بیٹھا تو اُن میں کسی شخص کو امام صاحِب سے زیادہ پرہیرگار نہ دیکھا۔ ایک مرتبہ امام اعظم نے فروخت کرنے کے لیے اپنے خادم کو بہت سارا کپڑا دیا جس میں ایک کپڑا عیب دار تھا امام اعظم نے فرمایا جب اس کپڑے کو بیچے تو عیب ضرور بیان کرنا۔اُس نے بیچ دیا مگر عیب کو بیان کرنا غلطی سے بھول گیا اور یہ بھی یاد نہ رہا کہ کس شخص نے خریدا ہے۔ جب امام صاحب کو اس کا علم ہوا تو آپ نے پوری قیمت صدقہ فرمادی، جوتیس ہزار درہم تھی۔ ایک مرتبہ کوفہ کی بکریوں میں ایک چھنی ہوئی بکری مل گئی لوگوں سے دریافت فرمایا کہ کتنے دنوں بکری زندہ رہتی ہے ۔ لوگوں نے کہا سات سال تک امام صاحب نے سات سال تک بکری کا گوشت نہ کھایا۔ ہارون کا قول ہے میں نے کسی کو امام صاحب سے زیادہ پرہیزگار نہ دیکھا۔ میں نے ان کو ایک شخص کے دروازے کے سامنے دھوپ میں بیٹھے ہوئے دیکھامیں نے کہا، اگر حضور سایہ میں تشریف لے جاتے تو اچھا ہوتا۔ فرمایا مالک مکان پر میرا قرض ہے اور میں نہیں چاہتا کہ اس سے نفع حاصل کروں اور اس کے مکان کے
سایہ میں بیٹھوں۔
(مذکورہ واقعات الخیرات الحسان کے صفحہ 44-45 پر ہیں)
آپ نے چالیس برس تک عشاء کے وضو سے فجر کی نماز ادا کی۔ تیس(۳۰) سال مسلسل روزے رکھے 55 حج ادا کئے رمضان المبارک میں 61 قرآن ختم کرتے تھے